آپ کے شوہر اپنے جن رشتوں سے پیار کرتے ہیں آپ بھی ان سے پیار کریں‘ ان کا خیال رکھیں‘ ان سے حسد نہ کریں‘ اپنے شوہر کو ان رشتوں سے دور لے جانے کی ہرگز کوشش نہ کریں ورنہ بدلے میں اللہ رب العزت آپ کو آپ کے شوہر سے دور کردے گا۔
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آج کل اپنے معاشرے میں نظر دوڑاؤں تو ہر گھر میں گھریلو جھگڑوں‘ میاں بیوی کے درمیان ناچاقی‘ ساس بہو کے جھگڑوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں جنہیں دیکھ کر شدید دکھ ہوتا ہے۔ جنت جیسے گھرانے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جہنم کا منظر پیش کررہے ہیں۔اس موضوع پر میں آج عبقری قارئین کیلئے کچھ ہدایات لے کر حاضر ہوئی ہوں یقیناً اس سے بھرپور فائدہ ہوگا۔ 80ء اور 90ء کی دہائی تک پاکستان میں طلاق کی شرح بہت کم تھی‘ جیسے جیسے نام نہاد میڈیا آزاد ہوتا گیا ویسے ہی ہماری اقدار ختم ہوتی گئیں‘ تعلیم کے نام پر لڑکیوں کی عمریں بڑھتی گئیں‘ پھر معیار مقرر ہوگیا اور جب تعلیم اور معیار بڑھ گئے تو اقدار ختم ہوگئیں‘ پھر کہا کہ اتنی زیادہ تعلیم ہے اب کچھ عرصہ نوکری کرلیں پھر جب اپنے ہاتھ میں پیسہ آیا تو اب شادی کی کیا ضرورت؟ اور جب شادی کی ضرورت محسوس ہوئی تو اپنے معیار کے مطابق رشتہ کیسے ملے؟ جب ڈھونڈ کر رشتہ ملا تو لڑکا اور اس کے گھر والوں پر اعتراضات شروع ہوجاتے اور جب لائق فائق بیٹی بیاہ کر جاتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ وہ شادی دومہینے بھی نہیں چلی اور لڑکی واپس اپنے گھر آجاتی ہے۔ طلاق کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور یہ قرب قیامت کی نشانیوں میں سےایک ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے بعد اگر سجدے کا حکم دیا ہے تو وہ شوہر کی ذات ہے جو عورت شوہر کی نافرمان ہے اس کے اعمال اس کے سر کے اوپر تک بھی نہیں جاتے یعنی قبول ہی نہیں ہوتے۔ اپنے پیارے والدین کو اپنی ذرا ذرا سی پریشانی سے مت پریشان کریں‘ اللہ نے آپ دونوں کو نکاح جیسے خوبصورت بندھن میں باندھا ہے اس کی قدر کریں‘ قرآن پاک میں میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا گیا ہے ایک دوسرے کے فرائض کو سمجھئے‘ حقوق ادا کرنے کی بھرپور کوشش کریں‘ اس گھر کو اپنا گھر سمجھئے اور یہی تمام باتیں میری لڑکے والوں سے بھی ہیں وہ بھی اپنی بیوی کا خیال رکھیں اس کے ماں باپ کو اپنا سمجھئے‘ اللہ نے عورت کو کمزور بنایا ہے اور شوہر کو اس کا حاکم بنایا ہے‘ بیوی اس کی رعایا ہے‘ رعایا کو جتنا خوش رکھا جائے گا رعایا اتنی ہی دعا دے گی‘ بہترین برکت والے پیسے مہر کے ہیں‘ شوہر کو چاہیے کہ بیوی کا حق مہر فوراً ادا کریں اور نیک بیوی کو چاہیے کہ اگر وہ پیسے اپنے شوہر کو کاروبار کیلئے دے تو وہ کاروبار انتہائی بابرکت اور ترقی کرے گا لیکن اس کیلئے دونوں کا مخلص ہونا ضروری ہے۔ ہوسکتا ہے میری یہ نصیحت آپ کو ناگوار کردے لیکن اگر آپ ٹھنڈے دل سے یہ سب سوچیں تو اس میں آپ کا ہی بھلا ہے۔ جب آپ کا گھر بسے گا تو سب سے زیادہ خوشی آپ کے والدین کو ہی ہوگی اور اس کے بعد آپ کی اولاد کو ہوگی اور سب سے پہلے ان لوگوں سے بچنے کی کوشش کریں کہ جو آپ کے خلاف آپ کےشوہر کے کان بھرتی ہوں اور شوہر کےخلاف آپ کو اکساتی ہوں سب سے پہلے ان لوگوں کو اپنی دوستی کی لسٹ سے ’’ڈیلیٹ‘‘ کردیں۔ بلاوجہ شک کو اپنے قریب مت آنے دیں‘ جب شوہر باہر سے آئے تو فوراً اس کو گلی سڑی باتیں اور سارے دن کے واقعات سنانا نہ شروع کردیں‘ بلکہ آرام سے جب اس کا موڈ اچھا ہو تو اپنے دل کی بات سنائیں‘ اسے لفظوں کے میٹھے جال میں سموئیں اور اپنے شوہر کی بہترین دوست بن جائیں اور اپنے بہترین دوست کی ہر خامی کے ساتھ اسے قبول کریں۔ کچھ عورتوں کی عادت ہوتی ہے کہ شوہر جن سےملنے کو منع کریں ان کے گھر ضرور جائیں گی‘ چاہے وہ چوری چھپے ہی کیوں نہ ہو‘ یہ بھی خیانت کی ایک قسم ہے اس سے باز رہیں۔ کبھی کبھار دل چاہے یا نہ چاہے شوہر کی تعریف ضرور کردیا کریں۔ آخر وہ بھی انسان ہے اور اس کے بھی جذبات ہیں۔ منہ پھلا کر نہ رہیں جب وہ گھر آئیں یا باہر جائیں مسکراتے چہرے کے ساتھ ان کو ملیں‘ مسکراتا چہرہ ہر کسی کو اچھا لگتا ہے۔ صاف ستھری رہیں‘ شوہر کیلئے سجنا سنورنا جائز ہے‘ ضروری نہیں کہ دو گھنٹے لگا کر میک اپ کریں اور اگر شوہر آکر آپ کی تعریف نہ کریں تو آپ رو رو کر وہ سارا میک اپ اجاڑ دیں اور اس بے چارے کو لینے کے دینے پڑجائیں بلکہ صاف ستھرے کپڑے پہنیں اور کنگھی کرکے ہلکی سی لپ اسٹک اور آنکھوں میں کاجل ضرور لگائیں اور ہاں مہربانی سے خوشبو لگانا نہ بھولیں ایسی خوشبو جو دھیمی ہو اور آپ کے شوہر کے گرد ایک احاطہ کرلیں‘ ایک بہت ہی کامیاب بلکہ دوسرے لفظوں میں شوہر کی لاڈلی بیوی سے جب میں نے ان کی کامیابی کا راز پوچھا تو انہوں نے مسکرا کر کہا آپ اپنے شوہر کی ہر بات پر جی جی اور صرف جی کہتے ہیں۔ ایک وقت آئے گا جب وہ آپ کی کسی بات پر کبھی ناں نہیں کہہ سکیں گے لیکن اس سے پہلے آپ کو ان کی ’’جی حضوری‘‘ کرنا پڑے گی آپ کے شوہر اپنے جن رشتوں سے پیار کرتے ہیں آپ بھی ان سے پیار کریں‘ ان کا خیال رکھیں‘ ان سے حسد نہ کریں‘ اپنے شوہر کو ان رشتوں سے دور لے جانے کی ہرگز کوشش نہ کریں ورنہ بدلے میں اللہ رب العزت آپ کو آپ کے شوہر سے دور کردے گا۔ اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ دعا کریں کہ اے اللہ ہم دونوں کے درمیان ایسی محبت پیدا فرما جیسی حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام اور بی بی حوا علیہ السلام کے درمیان تھی‘ ایسی محبت دے جیسی ہمارے پیارے نبی کریم حضورﷺ اور ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے درمیان تھی۔ خاتون جنت حضرت بی بی فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہا جیسی شرم و حیا عطا فرما۔ پاک دامنی عطا فرما‘ انشاء اللہ آپ اور آپ کے شوہر کے درمیان ضرور محبت کے جذبات پیدا ہوں گے۔ اب آتے ہیں ان لڑکیوں کی طرف جو بے چاری اپنے شوہروں کے انتظار میں بیٹھی ہوئی ہیں کچھ شوہر ایسے ہیں جو شادی کرکے باہر چلے جاتے ہیں اور پھر انتظار کی سولی میں ان کی شریف باحیاء بیویاں لٹکتی رہتی ہیں یہ عمل ان لوگوں کیلئے بھی ہے جو میکے میں شوہروں سے ناراض بیٹھی ہوئی ہیں بات صرف نیت کی ہے ایسی بیویاں جن کے شوہر ان کو باہر کے ممالک میں نہیں بلاتے یہ عمل ان کیلئے بھی ہے‘ بہت آسان سا عمل ہے:۔
روزانہ مغرب سے لے کر عشاء تک چراغ جلانا ہے اس چراغ میں تیل ڈال کر اپنے گھر کے دروازے کے دائیں سائیڈ میں رکھنا ہے اور مغرب سے لے کر عشاء تک یہ چراغ جلتا رہے عشاء کے بعد بند کردیں‘ اگلے دن پھر مغرب کے وقت جلائیں‘ چالیس دن تک یہی عمل کریں اور تصور کریں کہ آپ کے شوہر آپ کو لینے آگئے ہیں یا آپ کو اپنےپاس بلالیا ہے۔ تصور میں بہت طاقت ہوتی ہے‘ کچھ غیرمرئی لہریں ہوتی ہیں جو آپ کے تصور کی طاقت سے جڑی ہوتی ہیں جب آپ اپنے شوہر کا مثبت رویہ کا تصور بنائیں گی تو وہ لہریں خودبخودآپ کے شوہر کے دل پر چھاجائیں گی‘ آپ ان کے پاس نہیں ہوں گی مگر آپ ان کے دل پر ہمیشہ چھائی رہیں گی۔ساری زندگی شوہر کی محبت کا چراغ اپنے دل میں جلائیں رکھیں۔ انشا ء اللہ نیک کام میں اللہ کے فرشتے بھی آپ کی مدد کریں گے۔ چالیس دن کے عمل کے بعد اپنی حیثیت کے مطابق کچھ صدقہ کردیں ۔ اس دوران روزانہ سورۂ یٰسین پڑھ کر اپنے شوہر کی روح کو ہدیہ بھی کرتی رہیں اگر سورۂ یٰسین نہ پڑھ سکیں تو تین ماہ سورۂ اخلاص یا پھر تین بار سورۂ قریش پڑھ کر اپنے شوہر کی روح کو ہدیہ کردیا کریں اور پھر اس کا کمال دیکھیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں